شریعتِ محمدی
فقر اور فقرا کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے نام نہاد ’’توحید پرست‘‘ اکثر یہ الزام لگاتے ہیں کہ صوفیا کرام ظاہری شریعت سے گریزاں ہوتے ہیں اور بعض تو انہیں تارکِ شریعت تک قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ فقر اور فقرا کی جدوجہد کی ابتدا و انتہا شریعت ہے اور انکے سلوک کا سارا انحصار تقویٰ پر ہے اور تقویٰ ہی دین کی اصل روح ہے۔
جیساکہ مولانا رومؒ فرماتے ہیں:
ما از قرآن بر گرفتم مغز را
استخواں پیش سگاں انداختیم
ترجمہ: ہم نے قرآنِ پاک سے اس کا اصل مغز اور حقیقت پائی جبکہ ہڈیاں دنیاوی کتوں اور نفسانی شیطانی کام کرنے والوں کے آگے پھینک دیں۔
ہو سکتا ہے کہ یہ الزام لگانے والوں نے استدراجی کیفیت کے حامل عاملین کے بارے میں یہ مشاہدہ کیا ہو اور انہیں فقیر سمجھ کر فقرا کے خلاف فتویٰ جاری کر دیا ہو حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جتنے بھی فقرا کاملین گزرے ہیں وہ شریعتِ مطہرہ پر سختی سے کاربند رہے۔ ہاں اگر مجذوبیت، قلندریت یا سکر و غیرہ کا غلبہ ہو جائے تو شیشہ عقل پاش پاش ہو جاتا ہے لیکن اس کی سزا شریعت نے منصورؒ حلاج جیسی رکھی ہے۔
فقر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا حقیقی ورثہ ہے اور شریعتِ محمدیؐ کی اصل حقیقت راہِ فقر پر چل کر ہی حاصل ہوتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ حقیقی شریعت پر اس کی روح کے ساتھ اگر آج کوئی عمل پیرا ہے تو وہ صرف فقرا ہی ہیں۔ اگر کوئی شریعت پر کاربند نہیں تو وہ فقیر نہیں ہو سکتا۔ الزام لگانے والوں کو فقرا اور نام نہاد عاملین میں لازمی طور پر امتیاز کر لینا چاہیے۔ حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
فقر کیا ہے؟ فقر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ورثہ ہے جس کی بنیاد اور ابتدا بھی شریعت ہے اور انتہا بھی شریعت ہے۔ پختہ کامل مرد وہ ہے جو کسی بھی حالت میں شریعت سے باہر ہرگز قدم نہ رکھے خواہ وہ اللہ کے تمام رازوں سے واقف اور یومِ الست سے ہی سکر، مستی، قبض، بسط اور شوق و عشق کے احوال میں ہی کیوں نہ ہو۔ اگر وہ شریعت سے باہر قدم رکھے گا تو اس کے تمام خاص مراتب سلب کر لیے جائیں گے۔ (عین الفقر)
سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
شریعتِ مطہرہ کی مکمل پابندی، پیروی اور اتباع کے بغیر فقر کا کوئی مقام اور منزل حاصل نہیں ہوسکتی اور فقر کے تمام مدارج شریعت کی برکت سے حاصل ہوتے ہیں۔
ہم نے جو بھی مرتبہ حاصل کیا شریعت پر چل کر حاصل کیا۔
شریعت سے مراد دین کے علمِ ظاہر اور علمِ باطن کا اکٹھا ہونا ہے۔ جس کے پاس ایک علم ہے وہ اہلِ شریعت ہونے کا دعویٰ نہ کرے۔
حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ ﷲ علیہ ساری زندگی سنت ِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور شریعتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر اس طرح کاربند رہے کہ زندگی بھر آپؒ سے ایک مستحب بھی فوت نہیں ہوا۔ آپؒ فرماتے ہیں:
باھوؒ ایں مراتب از شریعت یافتہ
پیشوائے خود شریعت ساختہ
ترجمہ: باھوؒ نے تمام مراتب شریعت کی پیروی سے پائے اور اس نے شریعت کو ہی اپنا پیشوا بنایا ہے۔
آپؒ عین الفقر میں فرماتے ہیں:
جان لے یہ کتاب جس کا نام ’’عین الفقر‘‘ رکھا ہے طالبانِ مولیٰ اور فقرا فنا فی اللہ کی ہر خاص وعام مقام پر، خواہ وہ ابتدائی، متوسط یا انتہائی مقام ہو، رہنمائی کرتی ہے اور انہیں صراطِ مستقیم پر گامزن کر کے اللہ کے رازوں کے راز، مشاہدات، عین ذاتِ توحیدکے انوار و تجلیات ، علم الیقین، عین الیقین،حق الیقین اور ذاتِ حق تعالیٰ سے محبت کے اعلیٰ مراتب تک لے جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
کُنْتُ کَنْزًا مَخْفِیًا فَاَحْبَبْتُ اَنْ اُعْرَفَ فَخَلَقْتُ الْخَلْق
ترجمہ: میں ایک پوشیدہ خزانہ تھا میں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں اس لیے میں نے مخلوق کو پیدا کیا۔
اللہ تعالیٰ کی پہچان صرف وہ طالبانِ مولیٰ حاصل کرتے ہیں جو راہِ حق پر ثابت قدم رہتے ہیں اور کبھی شریعتِ محمدیؐ کے خلاف عمل نہیں کرتے اور نہ ہی بدعت و استدراج کی گمراہ کن راہ اختیار کرتے ہیں۔(عین الفقر)
ہر وہ راہ جسے شریعت رد کر دے، کفر، شیطان، نفسانی خواہشات اور کمینی راہزن دنیا کی راہ ہے۔ (عین الفقر)
برُد بالا عرش و کرسی باشریعت شاہراہ
ہر مقامش خوش بدیدم سرِ وحدت از اِلٰہ
ترجمہ:شریعت کی راہ پر چلتے ہوئے میں عرش اور کر سی سے بھی بلند مقامات پر جا پہنچا اور تمام مقامات کا مشاہدہ کرتے ہوئے وحدت کے راز کو اپنے معبود سے بلاواسطہ پا لیا۔ (عین الفقر)
حضرت سخی سلطان باھوؒنے اپنی تمام کتب میں بے شمار مقامات پر شریعتِ مطہر ہ کی پیروی پر زور دیا ہے اور بتا یا ہے کہ شریعتِ مطہرہ کی مکمل پیروی اوراتباع کے بغیر سلوک و معرفت کاکوئی مقام اورمنزل حاصل نہیں ہو سکتی اور فقر کے تمام مدارج شریعت کی برکت ہی سے طے ہوتے ہیں۔
آپؒ فرماتے ہیں:
جس نے بھی فقر پایا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی سے پایا اور شریعتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی برکت سے ہی پایا۔ (محک الفقر کلاں)
مراتبِ دیدار اور علمِ دیدار شریعت (کی پیروی) سے حاصل ہوتے ہیں کیونکہ شریعت ہر علم کی روح، جان اور زندگی ہے جبکہ شریعت کی پیروی کے بغیر زندگی محض بے حیائی اور شرمندگی ہے۔ (امیر الکونین)
تمام مراتب شریعتِ محمدیؐ کی پیروی سے حاصل ہوتے ہیں۔ (امیر الکونین)
شریعت شہر است آن دارالامن
ترجمہ: شریعت ایسا شہر ہے جہاں امن ہی امن ہے۔ (امیر الکونین)
جز شریعت نیست راہے معرفت
اہل بدعت چیست باشد خر صفت
ترجمہ: شریعت کی پیروی کے علاوہ معرفتِ الٰہی کی کوئی راہ نہیں۔ اہلِ بدعت کیسے معرفت حاصل کر سکتے ہیں، وہ تو گدھوں کی مانند ہیں۔ (امیر الکونین)
باھوؒ سر راستی در شرع کوش
از شریعت معرفت توحید نوش
ترجمہ: باھوؒ اگر تو راستی کا راز پانا چاہتا ہے تو شریعت کی پیروی کر کیونکہ شریعت کی پیروی سے ہی توُ معرفتِ توحید کا دریا نوش کر سکتا ہے۔(امیر الکونین)
فقر کی ابتدا یہ ہے کہ بدن پر لباسِ شریعت پہنے اور احوالِ حقیقت سے واقف ہو کر معرفت میں غوطہ لگائے۔ (عقل ِبیدار)
جس راہ کو شریعت نے ردّ کر دیا وہ کفر ہے۔ (عقل ِبیدار)
کتاب (اورنگ شاہی) کا ہر ورق اتباعِ رسالتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی طرف رہبری کرتا ہے۔ (اورنگ شاہی)
عارف باﷲ وہ ہے جو اپنے ظاہر کو لباسِ شریعت سے پوری طرح آراستہ رکھے اور صبح و شام شریعت کو مدِنظر رکھے۔ قرآن اور شریعت سے کوئی چیزباہر نہیں ہے۔ (مفتاح العارفین)
میں نے ہر مرتبے کو قرآن سے حاصل کیا اور قرآنِ پاک کو اپنا پیشوا اور وسیلہ بنایا۔ (دیدار بخش)
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ باطنی تربیت کے دوران شریعت پر کار بند رہنے کے سختی سے پابند ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ طالبِ مولیٰ سے مخاطب ہو کر فرماتے ہیں:
اے طالبِ مولیٰ! شریعتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جو حکم دیتی ہے اس کی فرما نبرداری اختیار کر۔ (دیدار بخش خورد)
طالبِ صادق پر فرضِ عین ہے کہ وہ صبح و شام شریعت کی پیروی کرے اور جو شریعت حکم دے اس پر عمل کرے۔ جو کچھ شریعت اور قرآن کے خلاف ہے وہ نفس، دنیا اور شیطان ہے۔ (دیداربخش)
جس راہ سے شریعت منع کرے وہ راہِ کفر ہے۔ (کلیدالتوحید کلاں)
فقر کی ابتدا بھی شریعت اور انتہا بھی شریعت ہے اور تارکِ شریعت فقر کی خوشبو تک بھی نہیں پہنچ سکتا۔
( ماخوذ از کتاب ’’شمس الفقرا‘ ‘ تصنیف ِلطیف سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس)